محبت کر ہی لی تو ہچکچانے کا ہے کیا مطلب؟
بنا سوچے متاع کل کسی پر وار دو تم اب
سبھی اہل نظر محو تماشا ہیں یہاں , گویا
مقدر ہے مداری , واقعات زندگی کرتب
میں اک انسان ہوں , اب یہ حوالہ کیوں نہیں کافی؟
مجھے جینے کی خاطر کیوں بتانا پڑ گیا مذہب؟
مری فریاد سن لیں کن در و دیوار میں دم ہے؟
مرا نالہ پہاڑوں سا کلیجا مانگتا ہے اب۔
نہیں رہتی ہے پروا بادشاہت کی فقیروں کو
کہ ہر عہدے پہ حاوی ہے فقیری کا ہے جو منصب ۔