جو تو نے مجھ سے پوچھا ہے محبت کس کو کہتے ہیں
تمہیں اب کیسے سمجھاؤں بغاوت کس کو کہتے ہیں
عجب قصہ ہے یہ جاناں میرے حسن معانی کو
سرابوں نے ہی سمجھایا حقیقت کس کو کہتے ہیں
کسی کے خیال کی چوکھٹ پہ رکھ دینا جبینوں کو
ہے گر یہ بت پرستی تو عبادت کس کو کہتے ہیں
جو ہر اک بات میں ڈھونڈے کوئی پیغام نفرت کا
اسے معلوم ہی کیا ہو عقیدت کس کو کہتے ہیں
تیرے لب کے اشارے سے معطر سارا گلشن ہے
تیری مسکان سے بڑھ کر شرارت کس کو کہتے ہیں
گل و مہکار کے پردے میں تیرا ذکر ہوتا ہے
میرے اشعار سے پوچھو جسارت کس کو کہتے ہیں