محبت کی عنایت ہے مگر ہم کہہ نہیں سکتے
جنوں دل کی بدولت ہے مگر ہم کہہ نہیں سکتے
ترا در چھوڑ دیتی ہوں، مگر اتنی دعا کرنا
مرا احساس عزت ہے مگر ہم کہہ نہیں سکتے
میں چاہوں بھی کبھی تو اس جہاں کی ہو نہیں سکتی
فقط اتنی بغاوت ہے مگر ہم کہہ نہیں سکتے
مصیبت ہے، بلا جیسا ہے دیکھو ہجر یہ جاناں
کبھی بدلو تو الفت ہے مگر ہم کہہ نہیں سکتے
محبت میں دغا کرنے کی سوچو ، تو بتا دینا
ہمیں خود سےندامت ہے مگر ہم کہہ نہیں سکتے
وصال یار کیا خیرات ہے جو مانگ لوں تُم سے
مرا حق ہے محبت ہے مگر ہم کہہ نہیں سکتے
یقیناً ترک کردوں گی میں یوں آشفتہ سر پھرنا
مگر یہ وشمہ شہرت ہے مگر ہم کہہ نہیں سکتے