آؤ کے پھر سے آئی ہے رات محبت کی
ہم بھی کرینگے تم سے بات محبت کی
اک غلام کو بھی بنا سکتی ہے شاہ یہ
تم پوچھتے ہو مجھ سے اوقات محبت کی
دہل رہا ہے نفرت کا زنگ سب کے چہروں سے
ہو ریی ہے ایسی اب کے برسات محبت کی
ہے تو وہ میرا دشمن مگر اب کےسوچا ہے
میں ہی کرونگا اس سے شروعات محبت کی