محبت کی جگہ تیرا نام لکھ دیا
تیری یاد آگئی اپنا انجام لکھ دیا
جب بھی ہوئی بات کہیں بھی دوستی کی
ہم نے قصہ غم سر عام لکھ دیا
قاصد کو تو نے سبق کیسا پڑھا دیا
بلایا تو اس نے بدلے میں کام لکھ دیا
خدایا محبت میں قیمتوں کا کیسا سوال ہے
جو بدلے میں تو نے قسمت کو دام لکھ دیا