میری دعا ابھی سفر آہ میں ہے
تیرے ملن کا وہ منظر میری نگاہ میں ہے
تو میرا مجازی خدا نہیں اس کے باوجود تجھے چاہ ہے
یہ اظہار بھی شامل میرے گناہ میں ہے
جب محبت ملی ہے تو جانتی ہوں جدائی بھی ملے گی
میں ابھی اس وجہ سے خاموش ہوں میرا دل تیری پناہ میں ہے
میرے دل کے مکان میں اک تیری ہی مہمان نوازی ہے
کب سے میرا دل تیری مکیں کی چاہ میں ہے
یہ ہی وہ دن تھے جب تجھے پہلی بار دیکھا تھا
محبت کی سالگرہ ٹھیک اب کے ماہ میں ہے