اگر کبھی میری یاد آئے
تو چاند راتوں کی نرم دلگیر روشنی میں
کسی ستارے کو دیکھ لینا
اگر وہ نخل فلک سے اڑکر تمہارے قدموں میں آگرے تو
یہ جان لینا
وہ استعارہ تھا میرے دل کا
اگر نہ آے
مگر یہ ممکن ہی کس طرح ھے کہ تم کسی پر نگاہ ڈالو
تو اس کی دیوارجاں نہ ٹوٹے
وہ اپنی ھستی نہ بھول جاے
اگر کبھی میری یاد آئے
گریز کرتی ہوا کی لہروں پہ ہاتھ رکھنا
میں خوشبوؤں میں تمہیں ملوں گا
مجھے گلابوں کی پتیوں میں تلاش کرنا
میں اوس قطرے کے آئینے میں تمہیں ملوں گا
اگر ستاروں میں اوس قطروں میں خوشبوؤں میں
نہ پاؤ مجھ کو
تو اپنے قدموں میں دیکھ لینا
میں گرد ہوتی مسافتوں میں تمہیں ملوں گا
کہیں پہ روشن چراغ دیکھو تو جان لینا
کہ ھر پتنگے کے ساتھ میں بھی سلگ چکا ہوں
تم اپنے ہاتھوں سے ان پتنگوں کی خاک دریا میں ڈال دینا
میں خاک بن کر سمندر میں سفر کروں گا
کسی نہ دیکھے ہوے جزیرے پہ رک کے تمہیں صدائیں دوں گا
سمندروں کے سفر پہ نکلو
تو اس جزیرے پہ بھی اترنا