دھیمی سی اک آگ میں جلنا اور محبت کیا ہے
کچھ میٹھے جذبوں کا پلنا اور محبت کیا ہے
اَن کہی باتیں سن لینا اور خواب انوکھے تکنا
انجانی راہوں پہ چلنا اور محبت کیا ہے
زیست کے اونچے نیچے بوجھل پتھریلے رستوں پر
چلنا، رکنا پھر ہے چلنا اور محبت کیا ہے
ہر لمحے کے ساتھ ہے جیسے خود بھی گزرتے جانا
لمحوں کا یادوں میں ڈھلنا اور محبت کیا ہے
خواہش کی تتلی کو پکڑنے کی ہے تمنا عنبر
اور پھر ہاتھوں کو ملنا اور محبت کیا ہے