ہم تو یہ بھی نہ سمجھے کہ محبت کے تقاضے کیا ہیں تیری خواہش کیا ہے تیرے ارادے کیا ہیں ایک پل میں ہی بھول گیا تُو برسوں کی رفاقت تیری نظر میں وفا کیا ہے اور وعدے کیا ہیں