Add Poetry

محبت کے حسیں خوابوں کو چھو کر میں بھی گزرا تھا

Poet: muhammad nawaz By: muhammad nawaz, sangla hill

کبھی پر آگہی لمحوں کو چھو کر میں بھی گزرا تھا
تمہاری ریشمی زلفوں کو چھو کر میں بھی گزرا تھا

تعجب کیا اگر تعبیر گا ہوں میں طلاطم ہے
محبت کے حسیں خوابوں کو چھو کر میں بھی گزرا تھا

اے میرے ہمنوا مجھ سے چھپا نہ وقت کے معنی
ٹھہرتی سہمتی سانسوں کو چھو کر میں بھی گزرا تھا

وہاں مدفون تھیں خاموش آوازیں محبت کی
شہر کی اونچی دیواروں کو چھو کر میں بھی گزرا تھا

تو پھر یوں ہے کہ تم بھی شوق کی معراج کو چھو لو
اجالوں سے بھری یادوں کو چھو کرمیں بھی گزرا تھا

مجھے واعظ سکھا نہ اتنے بھی آداب محفل کے
خلد کے نازنیں رازوں کو چھو کر میں بھی گزرا تھا

مجھے لگتا ہے غزل فیض میں میرا بھی حصہ ہے
شب وحشت میں ان لفظوں کو چھو کر میں بھی گزرا تھا

Rate it:
Views: 455
15 Nov, 2012
Related Tags on Love / Romantic Poetry
Load More Tags
More Love / Romantic Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets