محبت کے حسیں خوابوں کو چھو کر میں بھی گزرا تھا
Poet: muhammad nawaz By: muhammad nawaz, sangla hillکبھی پر آگہی لمحوں کو چھو کر میں بھی گزرا تھا
تمہاری ریشمی زلفوں کو چھو کر میں بھی گزرا تھا
تعجب کیا اگر تعبیر گا ہوں میں طلاطم ہے
محبت کے حسیں خوابوں کو چھو کر میں بھی گزرا تھا
اے میرے ہمنوا مجھ سے چھپا نہ وقت کے معنی
ٹھہرتی سہمتی سانسوں کو چھو کر میں بھی گزرا تھا
وہاں مدفون تھیں خاموش آوازیں محبت کی
شہر کی اونچی دیواروں کو چھو کر میں بھی گزرا تھا
تو پھر یوں ہے کہ تم بھی شوق کی معراج کو چھو لو
اجالوں سے بھری یادوں کو چھو کرمیں بھی گزرا تھا
مجھے واعظ سکھا نہ اتنے بھی آداب محفل کے
خلد کے نازنیں رازوں کو چھو کر میں بھی گزرا تھا
مجھے لگتا ہے غزل فیض میں میرا بھی حصہ ہے
شب وحشت میں ان لفظوں کو چھو کر میں بھی گزرا تھا
More Love / Romantic Poetry






