میری آنکھوں میں اتر آؤ انہیں سمندر کر دو
کچھ دیر سہی محبت کی اک نظر کر دو
ٹوٹ کر یوں ملو کہ ارمان نا رہ جائے کوئی
یوں محبت کے ہر لمحے کو امر کر دو
تم پر آئے نا کبھی وقت قیامت ایسا
بڑی مشکل ہے جدائی اسے مختصر کر دو
جن کے نور سے مل جائے بینائی بھی ہمیں
اپنے خوابوں کو میری آنکھوں کی نظر کر دو
دنیا کی طلب نہیں یہی حسرت ہے ہماری
اپنی بانہوں میں لو اور دنیا سے بےخبر کر دو
خوشی میں شامل نا کرو تو کوئی بات نہیں
تم اپنے دکھوں کو ہی میرا ہمسفر کر دو
دھوپ ہی دھوپ ہوں میں ٹوٹ کے برسو مجھ پر
اس قدر برسو میری روح میں جل تھل کر دو