تماشہ عشق کا دیکھا کرو گے
ذرا سی جان ہے کیا کیا کرو گے
ابھی باریک باتوں کو نہ چھیڑو
کھلونے توڑ کے رویا کرو کے
دن میں آئے گا نہ سکون تجھے
رات بھر سوچ میں تڑپا کرو گے
یوں سرابوں میں بکھر جاؤ گے
ندی میں چاند کو ڈھونڈا کرو گے
جگنوؤں سے کبھی مانگو گے سورج
تتلیوں کو کبھی پکڑا کرو گے
خود فریبی تمہیں اچھی لگے گی
آئینے سے کبھی روٹھا کرو گے
کرو گے باتیں پھر کتابوں سے
رات بھر ڈائری لکھا کرو گے
کسی کے نام کی لکھ کر نظمیں
شدت آس میں چوما کرو گے
لگے گا دل کہاں پھر دوستوں میں
یوں اپنے آپ کو تنہا کرو گے
نظر کے پیش وہ راہیں ہی ہونگی
کوے منڈیر پہ دیکھا کرو کے
حنا کی خوشبوئیں بے چیں کریں گی
گزرتے وقت سے شکوہ کرو گے
ابھی تاروں ۔ گلوں ۔ کلیوں سے کھیلو
کٹھن باتوں میں پڑ کے کیا کرو گے