محبتوں میں انا کی طرف نہیں دیکھا
Poet: مرید باقر انصاری By: مرید باقر انصاری, Karachiمحبتوں میں انا کی طرف نہیں دیکھا
ملا جو درد دوا کی طرف نہیں دیکھا
وفائیں کر کے بھی ہم کو ملے ہیں زخم مگر
کبھی پلٹ کے جفا کی طرف نہیں دیکھا
ہیں جب بھی یار سے ملنے کو نکلے دیوانے
کسی بھی آتی گھٹا کی طرف نہیں دیکھا
اے میرے دل وہ کسی اور کی امانت ہے
وہ تم نے رنگِ حنا کی طرف نہیں دیکھا
تُو ہی بتا اے خدا پھر کہاں میں جاؤں گا
اگر جو تُو نے دعا کی طرف نہیں دیکھا
ہوا وہ شخص ہے گمراہ اس زمانے میں
کہ جس نے اپنی قبا کی طرف نہیں دیکھا
ازل سے انس کی فطرت یہی رہی باقرؔ
کیا گناہ خدا کی طرف نہیں دیکھا
More Love / Romantic Poetry






