محبتوں کے سراغ لے کر میرے گھر سے گزر گیا وہ
پیاسے دل کا خالی آنگن آنسوؤں سے بھر گیا وہ
ابھی تو ہم کو خبر نہیں کہ کیسے اس کا بھرم رکھیں
بھولی بسری ساری باتیں اپنی آنکھوں سے کر گیا وہ
ہم کو بھی تھی یہ تمنا اسکے پہلو میں خود کو دیکھیں
بھلا کے سارے رشتے اپنے خاموشی سے سفر کر گیا وہ
میرے گلشن کی خزاں سے اس کا کوئی ناطہ نہیں
چاند تاروں کی بارات لے کر جگنوؤں کے نگر گیا وہ
جلتی آنکھیں بجھ گئیں اور سانسوں میں طوفان ہے
اپنی نفرتوں کی ساری بارشیں بے شمار کر گیا وہ