چلنے لگی جب باد صبا، محسوس ہوا تم لوٹ آئے
سرد سا اک احساس ہوا، محسوس ہوا تم لوٹ آئے
بن تیرے جو منظر خالی تھا، دھندھلا سا اور تنہا سا تھا
وہ منظر سندر دکھنے لگا، محسوس ہوا تم لوٹ آئے
انتظار تیرے میں دل میرا بیچین ہی تھا برسوں سے بہت
میرے دل کو پھر سے قرار ملا، محسوس ہوا تم لوٹ آئے
جن رستوں پہ ہم تم ملتے تھے، جہاں بیٹھ کے باتیں کرتے تھے
ان رستوں پہ پھر سے پھول کھلا، محسوس ہوا تم لوٹ آئے
مجھے نیند نہ آتی تھی شب بھر، پر آج جب ایسی آنکھ لگی
اور خواب میں تم نے اویس کہا، محسوس ہوا تم لوٹ آئے