وہ رات بھی عجیب تھی
تیری سانسس میری قریب تھی
یوں تو فاصلہ تھا اک ہاتھ کا لیکن
راستے میں ملکوں کی زنجیر تھی
وہ سو گیا مجھے سنتے سنتے
میری آواز جیسے کوئی سنگیت تھی
کیوں آرہا ہے یاد گزرا وقت مجھے
محفل میں بھی کیا تنہائی نصیب تھی
وہ پردے کا ہلنا تھا جس نے جان لے لی
میرے دل و دماغ میں تو تیری تصویر تھی
میری زندگی چمک اٹھی ستاروں کی طرح
شاید تیرے آنے ہی کی بس دیر تھی