محفل میں جانے کیسے سر عام آ گیا
Poet: بی ایم خان معالے By: مصدق رفیق, Karachiمحفل میں جانے کیسے سر عام آ گیا
 آخر زباں پہ اس کے مرا نام آ گیا
 
 میں نے چھپا کے رکھا تھا جو دل میں راز عشق
 خط میں قبول لکھ کے وہ پیغام آ گیا
 
 کیسے کہوں فلک میں تجھے کتنا خوش ہوں آج
 یہ دیکھ لے دعاؤں کا انعام آ گیا
 
 ساقی سے آنکھوں آنکھوں میں خالی اشارتاً
 کہنے کی دیر تھی کہ بھرا جام آ گیا
 
 قاتل کا پردہ فاش کیا جبکہ میں نے خود
 مجھ پر ہی حیف قتل کا الزام آ گیا
 
 اب کچھ نہ ہوگا جاگ کے غفلت کی نیند سے
 سورج غروب ہونے لب بام آ گیا
 
 صیاد کے بغیر معالےؔ نہ رہ سکا
 گھر لوٹ کر پرندہ سر شام آ گیا
  
More Love / Romantic Poetry







 
  
  
  
  
  
  
  
  
  
  
 