محوِ رقص

Poet: درخشندہ By: Darakhshanda, Huston

محوِ رقص یہ سیارے حدِ مدار میں
گر تو چاہے بدل جاۓ رقص انگار میں

پابند یہ موجِ بحر بھی تیرے اذ ن کی
وگر نہ مٹا دے فرق نشیب و فراز میں

یہ کششِ ثقل یہ گردش دوراں محوِ رقص
توازن یہ بے مثال نظام کا یئنات میں
 

Rate it:
Views: 485
24 Jan, 2021