آج بھی جس کی محبت کی مہک زندہ ہے
جان کس حال میں وہ ہو گا کہاں رہتا ہے
( شیریں غزالہ)
یہ خامشی تو رگ و پے میں رچ گئ ناصر
وہ نالہ کرکہ رگ سنگ سے صدا نکلے
( ناصر کاظمی)
میری روح کی حقیقت میرے آنسوؤں سے پوچھو
یہ مجلسی تبسم میرا ترجماںنہیں ہے
( مصطفے زیدی)
کھلا نہ ایک بھی گل شاخ آرزو پہ میری
بہار آئ بھی لیکن کسی خزاں کی طرح
( سمیع جمال)
دل کا ہر زخم آج بھی نم ہے
آپ کہتے ہیں وقت مرہم ہے
( صفدر صدیق رضی)
تیری ہی جستجو میںشام و سحر پھرا کئے
تیرے ہی انتظار میں صدیاں سما کے رہ گئیں
( انعام الرحمان)
اس قدر ہوں ریزہ ریزہ اب تواپنی ذات میں
اپنے ٹکڑے ہی مجھے مشکل اٹھانے ہو گئے
( ارشد جاوید)
دل کا آنگن کسی آسیب کا مسکن ہی نہ ہو
جو بھی آتا ہے مسافر وہ ٹہرتا ہی نہیں
( مقبول رانا)
خوشی کی دھوپ نے سنولا دیا تھا رنگ اسکا
اداس ہوکے وہ کتنا نکھر گیا ہوگا
( شیریں عنبر)
میں وہاں کا باسی ہوں جس زمیں پر اکثر
حادثے تو ہوتے ہیں معجزے نہیں ہوتے
( زاہد فخری)