مدت کے بعد ہاتھ کی لکیر دیکھ کر
Poet: Syed Ishtiaq Hussain Kazmi By: Waqas Shah, RAWALPINDIمدت کے بعد ہاتھ کی لکیر دیکھ کر
دل جل اٹھا ہے خواب کی تعبیر دیکھ کر
ہم نے دل میں اس لیے پتھر بسا لیے
تاج محل کی دلکش تعمیر دیکھ کر
میری ہی منتظر ہیں یہ بھی گردشیں
یہ آسماں سے اترتی ہیں تقدیر دیکھ کر
مدت بعد دل پہ رکھا ہے ہم نے ہاتھ
کاغذ پہ تیرے ہاتھ کی تحریر دیکھ کر
اہل کرم نے اپنے خزانے لٹا دئیے
وقت کا مارا دل کا امیر دیکھ کر
قسمت کے مارے جانے کیوں چل دئیے ادھر
منزل بھی دور ہو گئی راہگیر دیکھ کر
لوگوں نے اپنے پاؤں میں زنجیر ڈال لی
تیری زلف کا ہوا اسیر دیکھ کر
دل اب بھی چاہتا ہے تجھی پہ نثار ہو
تخیل سے کہیں حسین تیری تصویر دیکھ کر
جی چاہتا ہے گھر سے کہیں دور نکل پڑیں
اشتیاق اتنے سارے مسائل گھمبیر دیکھ کر
More Love / Romantic Poetry






