تو شمع ہے پروانے کی
میں تیری لو میں جلا کروں گا
تو خواب ہے دیوانے کا
میں تجھے پلکوں پہ سجایا کروں گا
تو گھٹاہے ساون کی
میںتیری بارش میں نہایا کروں گا
تیری پیشانی چودہویں کاچمکتاچاند
تیری پلکیں دھوپ میں درختوں کی گھنی چھاؤں
تیرے گیسوساون کی کالی گھٹا
تیری آنکھیں سمندر ہو کوزے میں بسا
تیرے ہونٹ چٹکتاہو اگلاب
تیری گردن پیمانہ بھرتا ظرف
تیری چال ہرنی کی چوکری
تیری خوشبو باد نسیم کا لطیف جھونکا
تیری آواز بلندی سے گرتا آبشار
تیرا غصہ جوالا مکھی سے اگلتا شعلہ
تیری نرمی کینڈل کا پگھلتا موم
تیری یادیں کہ جانے کانام ہی نہیں لیتی