مرا ساتھ اس نے بنایا تماشا
Poet: توقیر اعجاز دیپک By: شمائلہ اسد , Multanمرا ساتھ اس نے بنایا تماشا
مگر میں نے پھر بھی نبھایا تماشا
پرانی کہانی ابھی چل رہی تھی
کہ اس نے نیا اِک دِکھایا تماشا
یہ تھیٹر تماشائیوں سے بھرا تھا
جب اِس بار اس نے لگایا تماشا
معاوِن اداکار کیوں بیچ آۓ ؟
جو تنہا تھا اس نے چلایا تماشا
مجھے ایک منفی سا کردار دے کر
لگاتار اس نے بڑھایا تماشا
جو مہماں اداکار کا میں نے پوچھا
تو کیوں اس نے مجھ سے چھپایا تماشا ؟
مرے خون سے سارا اِسٹیج بھر کے
بڑا ہی بھیانک بنایا تماشا
نہ جانے دِیں کس نے ہدایات اس کو ؟
جو لے کر مری جاں مِٹایا تماشا
More Love / Romantic Poetry






