جو تڑپ سی تھی تر واسطے مرے دل سے کب کی ہوا ہوئی
مرا عشق عشق مزاج تھا ترے بیو فائی سے مر گیا
تو اکیلا ہی تو نہ تھا حسیں مرے آس پاس تھے اور بھی
کوئ منتظر تھا مرا بھی جو مرے دل میں فورن اتر گیا
یہ کہاں کی تک ہے تو ہی بتا کہ ترے فراق میں روتا میں
تو کسی کے پہلو میں سو رہے تجھے یاد کر کے نہ سوتا میں
تجھے مجھ سے اب ہے گلہ تو کیوں تو تری ڈگر میں مری ڈگر
مری کیا خطا ترے ساتھ اگر وہ ہوا جو تونے کیا تھا خود
جو کیا ہے اس کی سزا بھگت یہی زندگی کا نظام ہے
مری راہ پھر سے نہ روکنا ترا قرب مجھ پہ حرام ہے