آسمان سے ٹوٹتا
ہو جیسے ستارا کوئی
میں ترسا ہوں تیری محبت کو ایسے
ساحل کے پاس رہ کر پیاسا کنارہ کوئی
تیری یاد کی لہریں مجھے
ہر روز چھو کر گزرتی ہے ایسے
جیسے ڈوبتی کشتی میں بیٹھا
اندھا بوڑھا مسافر کوئی
چاندی راتوں میں میرے آنسو بہتے ہیں ایسے
جیسے اندھرے میں ٹمٹمتا ہو ستارہ کوئی
میں طرف جاوں ، میں طرح تجھے پکاروں
کہ میری سوچوں ، میری باتوں پے لگ گیا ہو تالا کوئی
تیری منہ سے نکالے وہ پیار کے لفظ تھے یا
مرتے کو ملتا ہوجیسے جینے کا سہارا کوئی