مرگ وفا سمجھنا نہ کوئی خطا سمجھنا
یہ حادثہ ہماری قسمت میں تھا سمجھنا
سارے دریچےغم کے پھر وا ہوئے ہیں شائد
یاد آ گیا ہے اس سے خود کو جدا سمجھنا
کل تک جو بےسکوں تھا اب چین پا گیا ہے
کس نے اسے سکھا دیا عہد وفا سمجھنا
ماضی کے دھندلکوں کو توقیر بھول جانا
ہر بیتی یاد کو تم اک خواب سا سمجھنا