اس قیامت کی خموشی میں صدا دے کوئی
غم کے ماروں کو نئے خواب دکھا دے کوئی
سوچتی ہوں ترے بارے تو تڑپ اٹھتی ہوں
مری سوچوں کو سمندر میں بہا دے کوئی
ہم چراغوں کو سنبھالے ہوئے کب تک رکھیں
ان غضب ناک ہواوں کو بجھا دے کوئی
قتل اس دن کے اجالے میں کیا تم نے مجھے
اب یہ کہتے ہو مری لاش اٹھا دے کوئی؟؟؟
یہ مجھے دیکھنے دیتا ہی نہیں ہے کسی سمت
مری آنکھوں سے ترا عکس مٹا دے کوئی