مری جاں دور مت جانا
مری جاں دور مت جانا
جو مانگا تھا خدا سے
ملا ہے وہ خدا سے
مری دعاوں کا اثر تو
مری کاوشوں کا ثمر تو
خدا سے جو پایا ہے میں نے
وہی دعاء نیم شب ہے تو
تیرے وجود سے وابستہ ہوں میں
نہ ہونا مجھ سے جدا تو
تیرے سارے ستم منظور ہیں
گر ایک پیار کا وعدہ کرے تو
جواب سے جس کے ہو سکوں میسر
مری زندگی کا وہ حسیں سوال تو
مری بے شمار الفتوں کا مرکز
مری روز و شب کا خیال تو
مری اتنی سی بس ہے مدعا
مری جاں دور مت جانا