مری نظر کی،جگر،دل کی دل لگی قائم رہے گی پھولوں میں جب تک یہ تازگی قائم کہ عمر بھر جو رہی ان سے دوستی قائم تو خارزادوں سے ہے اپنی دشمنی قائم انیسِ عصر کے ہونٹوں پہ گر عروض نہ ہوں تو خاک ہو گی زمانے میں شاعری قائم