مرے دِل میں جو ایک زہرہ جبیں ہے
کہیں اُس کے جیسی نہ کوئی حسیں ہے
نگاہیں اُٹھائے یا پلکیں جھکائے
ادا سے چلے یا ہنسے آفریں ہے
مری دِل رُبا ہے وہ پریوں کی رانی
کہیں دُور رہ کر بھی دِل کے قریں ہے
ہماری محبت خدا جانتا ہے
جَڑا ہو انگوٹھی میں جیسے نگیں ہے
مرے عشق کی بھی کہانی عجب ہے
مَیں رہتا یہاں ہوں وہ رہتی کہیں ہے
ہَوا پھُول سے گُفتگُو کر رہی تھی
اگر ہم نہ ہوں کب یہ دُنیا حسیں ہے
یہ ممکن نہیں ہے اُسے بھول جاؤں
وہ جاویدؔ ! جو میرے دِل میں مکیں ہے