ہے میری روح پہ اسکی طبیعت۔۔کیا سمجھے
اسی کا نام ہے اوج محبت ۔۔ کیا سمجھے
نہ کیوں محسوس مکمل کروں اسے پا کر
مرے پہلو سے ہی نکلی تھی عورت۔۔ کیا سمجھے
نگار دلبراں پہ سوچ کے سائے دیکھو
کسی نے کی تو ہے انکی شکائت۔۔ کیا سمجھے
جہاں کے سارے اجالے ہیں میری مٹھی میں
کہ میں نے جان لی اپنی مشیت ۔۔کیا سمجھے
یہی سوال کیا مجھ سے سدا فطرت نے
ہے تم پہ آشکارا سب حقیقت۔۔ کیا سمجھے
جی تو کرتا ہے تجھے تیرے مقابل کر دوں
وہ تو بس راستہ روکے شرافت۔۔ کیا سمجھے
میرے مقام کا انکار اے لے ڈوبا
کروڑوں سال تھی جس کی عبادت۔۔کیا سمجھے
اسی سے دیکھنا اک دن گلاب پھوٹیں گے
جو میں نے خون سے لکھی عبارت۔۔ کیا سمجھے
جسے تم پیار سمجھ کر ہوئے مجنوں ثانی
عین ممکن ہے کہ ہو اک شرارت۔۔کیا سمجھے
ہوئی ہیں تیز تیز دھڑکنیں؟ معلوم کرو
جگی ہے میٹھی میٹھی سی بغاوت؟ کیا سمجھے