مسافر حسن
Poet: Azhar By: Mohammad Azhar Nazir, Doha Qatarسبب اس کا کچھ بھی ہو سہی لیکن
تیرے رخسار میں ایسی کچھ بات تو ہے
سرخیے گلاب ہی نہیں اس میں لیکن
رنگ شادابیے حسن اور شباب بھی ہے
روز آتے ہیں تیری دید کو مسافر حسن
آخر یہ حسن کامل اک سوغات تو ہے
کتنے آتے ہیں دیکھ چلے جاتے ہیں
یہ بتا تیرے کہیں کچھ حساب بھی ہے
نگری نگری گاؤں گاؤں ڈھونڈ پھرے
اور تو کچھ بھی نہیں اک تیری ذات تو ہے
ہم کو دنیا میں حسن ملا نا کہیں
چھانی ہر اک تحریر اور ہر کتاب بھی ہے
دمبخود ہوتے ہیں کیوں دیکھ تجھے رہ گزر
بتکدوں میں بڑا ذکر لات اور منات تو ہے
ہم نے پوچھا بہت سوں سے جواب اسکا
ایسا کیا ہے جو تیرا حسن لاجواب بھی ہے
جھیلتے کیوں ہیں لوگ صعوبت حسن و عشق
اس میں تیری شوخی کا بھی کچھ ہاتھ تو ہے
اظہر بھی دیوانوں کی قطاروں میں پھرا کرتا ہے
اس میں راحت ہے بڑی اور کچھ عذاب بھی ہے
More Love / Romantic Poetry






