مسجد ، مندر اور چرچ
Poet: NEHAL GILL By: NEHAL, Gujranwalaخدا کے گھر ہیں ظالموں کچھ تو شرم کھائو تم،
اپنے فوائد کے لئے اِن کو تو مٹ جلائو تم،
روز سُنتے ہیں روز پڑھتے ہیں،
خدا قسم اب ہم بہت ڈرتے ہیں،
کبھی مندر کو گِرا دیا گیا،
کبھی چرچ کو جلا دیا گیا،
کبھی مسجد میں بے گناہ مر گئے
مسجد کے میناروں کو ہلا دیا گیا۔
جو کرتا ہے ایسا کیا انسان ہے وہ،
عیسائی ہے ، ہندو ہے یا مسلمان ہے وہ،
جو نہیں دیکھتا انسانیت ذرا سی
میرے خیال سے بس حیوان ہے وہ۔
باہر سے آ کے کوئی آگ لگاتا نہیں
اپنے ہی گھر کا ہے کوئی جو خفا ہے،
مل کے سب یارو پہلے جاکے اُسے منائو تم،
بے قصور لوگوں کا خون بہا کر،
مسجد ، مندر، گرجوں کو جلا کر،
خدا خوش نہیں خفا ہوگا
سوچوں پھر تم بھی کیا ہوگا،
گر جلاتے رہے یونہی اِن گھروں کو
یقینا اِک دن بہت بُرا ہوگا،
اگر نہ بدلے نفرت کے جزبات ترے،
اگر رنگے رہے ہونہی لہو سے ہاتھ ترے،
کرتا رہتا ہے تُو جو دھماکے یُوں
اِک دن یہی ہوگا یارا ساتھ ترے۔
بڑی قربانیاں دی ہیں شہیدوں نے
بڑی مشکل سے پایا ہے پاکستان ہم نے
نہال اِس ملک کو مل کے اب بچائو تم۔
میرے دل کو ہر لمحہ تیرے ہونے کا خیال آتا ہے
تیری خوشبو سے مہک جاتا ہے ہر خواب میرا
رات کے بعد بھی ایک سہنا خواب سا حال آتا ہے
میں نے چھوا جو تیرے ہاتھ کو دھیرے سے کبھی
ساری دنیا سے الگ تلگ جدا سا ایک کمال آتا ہے
تو جو دیکھے تو ٹھہر جائے زمانہ جیسے
تیری آنکھوں میں عجب سا یہ جلال آتا ہے
میرے ہونٹوں پہ فقط نام تمہارا ہی رہے
دل کے آنگن میں یہی ایک سوال آتا ہے
کہہ رہا ہے یہ محبت سے دھڑکتا ہوا دل
تجھ سے جینا ہی مسعود کو کمال آتا ہے
یہ خوف دِل کے اَندھیروں میں ہی رہتا ہے
یہ دِل عذابِ زمانہ سہے تو سہتا ہے
ہر ایک زَخم مگر خاموشی سے رہتا ہے
میں اَپنی ذات سے اَکثر سوال کرتا ہوں
جو جُرم تھا وہ مِری خامشی میں رہتا ہے
یہ دِل شکستہ کئی موسموں سے تَنہا ہے
تِرا خیال سدا ساتھ ساتھ رہتا ہے
کبھی سکوت ہی آواز بن کے بول اُٹھے
یہ شور بھی دلِ تنہا میں ہی رہتا ہے
یہ دِل زمانے کے ہاتھوں بہت پگھلتا ہے
مگر یہ درد بھی سینے میں ہی رہتا ہے
ہزار زَخم سہے، مُسکرا کے جینے کا
یہ حوصلہ بھی عجب آدمی میں رہتا ہے
مظہرؔ یہ درد کی دولت ہے بس یہی حاصل
جو دِل کے ساتھ رہے، دِل کے ساتھ رہتا ہے






