Add Poetry

مسلسل عشق میں ناکامیاں ہی ملی ہیں

Poet: maria ghouri By: maria ghouri, haroonabad

مسلسل عشق میں فقط ناکامیاں ہی ملی ہیں
محبت کے نام پہ مجھے رسوائیاں ہی ملی ہیں

تمنا جب بھی کی، شب ضفاف کی میں نے
چاروں طرف ہجر کی تنہائیاں ہی ملی ہیں

انکے انتظار کا موسم جانے کیوں بڑھتا ہی جارہا ہے
دیدار یار کی چاہ میں انتظار کی گھڑیاں ہی ملی ہیں

کاش وہ کہیں سے آ کے مرے تڑپتے دل پہ ہاتھ رکھ دے
اسی اک خواہش کے بدلے محبت کی خاموشیاں ہی ملی ہیں

اے طبیب بتا مرا مرض قریب المرگ ہے کہ نہیں
سفر حیات میں مسلسل عشق کی جدائیاں ہی ملی ہیں

Rate it:
Views: 363
18 Jun, 2014
Related Tags on Love / Romantic Poetry
Load More Tags
More Love / Romantic Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets