شام جی بھر کے جب رلاتی ہے
تری صورت ہی یاد آتی ہے
میں بھی سنتی ہوں زندگی کی مگر
زیست تیرے ہی گیت گاتی ہے
مسکاں دیکھوں جو تیرے ہونٹوں پر
میرے چہرے پہ لوٹ آتی ہے
میرے مالک یہ ماجرہ کیا ہے
کیوں یہ دنیا مجھے جلاتی ہے
اس کو پوچھے خدا کرے کوئی
میرے شعروں کو جو چراتی ہے
ایسا جادو وہ کر گیا مجھ پر
یاد آنکھوں میں جگمگاتی ہے
چاند اترا ہے گیت سننے کو
وشمہ آنگن میں گنگناتی ہے