Add Poetry

مسکرانا پڑا ہو

Poet: Sajid Awan By: Sajid Manzoor Awan, Islamabad

نگاہوں سے ملا کر نگاہیں مسکرانا پڑا ہو
کبھی اپنی تمناؤں کا محل جو جلانا پڑا ہو

پڑھا ہو جو مدت تک اک سبق اُسکی نگاہوں سے
نہ چاہتے ہوئے بھی وہ درس بھول جانا پڑا ہو

تجھے پوچھوں بتا پھر اب کیا گزری تیرے دل پر
چھلکتی آنکھوں میں جو آنسو چھپانا پڑا ہو

رات گزری ہو جس کے ہجر میں کئی سالوں کی طرح
صبح کو پھر چھوڑ کر اس کو گزر جانا پڑا ہو

اُس شخص سے پوچھ ساجد دردِ بے بسی کیا ہے
سبھی کچھ کھو کر جسے خود کو سمجھانا پڑا ہو

Rate it:
Views: 305
21 Aug, 2009
Related Tags on Love / Romantic Poetry
Load More Tags
More Love / Romantic Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets