ز یست کی پہنا ئیو ں میں ڈ و بے فر زا نے کئی
ڈو ب کر اُ بھر ے جو اُ ن سے و ہ ہیں د یو ا نے کئی
یو ں تو د نیا ہو ئی ہیں ا س کی تفسیر یں کئی
عشق کا عنو ا ں ہے ا ک ا و ر ا س کے ا فسا نے کئی
منز لین ر ا ہ و فا میں کر لیں جب خو د ہم نے طے
آ ن پہنچے پھر ہمیں ا حسا ن جتلا نے کئی
ا ک مسیحا نے کیا بیما ر جسمو ں کا علاج
کر د یئے بیما ر د ل میرے مسیحا نے کئی
کو ئی تو بتلا ئے مجھ کو کو ن تھا وُہ ا یک شخص
د ے گیا جو د ل کو میر ے د رد ا نجا نے کئی
کیا ملے گا تم کو وا عظ ہم کو سمجھا نے چلے
تم سے پہلے بھی چلے تھے ہم کو سمجھا نے کئی
چا ند بھی منز ل نہیں ہے میں فلک کا ہو ں مکیں
فا صلے طے کر نے ہیں میر ے کف پا نے کئی
تلخیا ں پو شید ہ ا س میں لز تیں بھی بے شما ر
ا ک سبو ئے زیست کے د یکھے ہیں پیما نے کئی
ظلمتو ں میں سا تھ د ے جو ہے حقیقی ہم سفر
یو ں تو آ جا تے ہیں رو شن ر ا ہ د کھلا نے کئی
مطلبو ں کی آ ڑ میں طا ہر جو یا را نے ہو ئے
ٹو ٹتے د یکھے و ہ پل بھر یا را نے کئی
جب سے طا ہر چشم سا قی کی نوا ز ش عا م ہے
ہو گئے ہیں تب سے ہی ویر ا ن میخا نے کئی