مشکل میں ہیں بہت کہ اقرار کر نہیں سکتے
وہ تو خشبو ہے گرفتار کر نہیں سکتے
میری سوچوں میں خیالوں میں سدا رہتے ہیں وہ
کون کرے سوچوں خیالوں پے اختار، کر نہیں سکتے
میری محبت میری چاہت ہے واسطے انہی کے
ہیں وہ نافہم جو اعتار کر نہیں سکتے
وہ سامنے جو آئیں کچھ نہ پائئں گے ہم
اے ناسمجھ، نہ سمجھ، کہ پیار کر نہی سکتے
دل میں رہنے والے حل دل کیا جانیں ارشی!
پیار تو بہت کرتے ہیں مگر اظہار کر نہیں سکتے