مطلب کےدوست تو بےشمار ملتےہیں
قسمت والوں کو سچے یار ملتے ہیں
ہم جن کی راہوں میں پھول بچھاتےہیں
انہی سے بدلے میں خار ملتے ہیں
ہمیں جو ایک بار پیار سے ملے
ہم اس سے بار بار ملتے ہیں
مفاد پرست دوستوں کی کمی نہیں
ایک ڈھونڈو تو کئی ہزار ملتےہیں
اصغرکو آپ سے کوئی شکوہ نہیں
پھرآپ کیوں ہوکر شرمسارملتےہیں