مجھے معجزوں پہ یقین ہے
مگر ، اِس قدر ہے خبر مجھے
کہہ تمام تر میری چاہتيں
تیرے پاس آنےکی خواھشييں
میرے چاھےجانے كے حسرتیں
میرے شب گزیدہ محبتيں
میں تلاش کی کن ایک تیرے
ہیں دھواں دھواں سے ریاضتیں
میرے خاب ہیں ابھی منتشر
ہے تلاش کہہ کوئی دیدا ور
میرے صبحوں شام اجال دے
میرے خواھشوں کو کمال دے
میرے حسرتوں کو وصال دے
میرے ولولوں کو جلال دے
وہ کمال صبحِ خیال دے
دے ھلال کو شبوں میری جو
میں کیا کروں كے کرامتیں
سب ہے مئجزوں کی حکایتیں
میرے تیرا شب سے گریز پا
آشنا نا سے چاھتوں میری
سامری ساحرے طلسمے نہ
آمری لیلائ جنونے نہ
نہ تو تو ہے میرے نصیب میں
نہ سحر ہے میرے نقیب میں
مجھے یوں ہے رہنا ہے جان با لب
مجھے جاگنا ہے تمام شب
سرے شام سبھی لباس میں
کسی معجزے كے تلاش میں