اک نیا افسانہ پھر سے کر چلے ہم
اپنی زندگی تیرے نام کر چلے ہم
چل رہے ہیں کانٹوں کی سی راہوں پر
معصوم سی جان پر کتنا ستم کر چلے ہم
عشق کی راہیں نہیں آساں اے ہم دم
ان راہوں پر خود کو گم کر چلے ہم
قدم قدم پر ملتے ہیں بے پناہ زخم یہاں
تیری یاد سے ان زخموں کی دوا کر چلے ہم