مغرور ھی سھی مجھے اچھا بھت لگا
وہ اجنبی تو تھا مگر اپنا بھت لگا
روٹھا ھوا تھا ھنس تو پڑا مجھے دیکھ کر
مجھ کو تو اس قدر بھی دلاسا بھت لگا
سحرا میں جی رھا تھا جو دریا دلی کے ساتھ
دیکھا جو غور سے تو وہ پیاسا بھت لگا
وہ جس کے دم قدم سے تھیں بستی کی رونقیں
بستی اجڑ گئی تو وہ اکیلا بھت لگا
لپٹا ھوا قھر میں جیسے خضا کا چاند
میلے لباس میں بھی وہ پیارا بھت لگا