جس کو تھا جتنا پیار وہ سب نے جتا لیا
دیپک کی مثل مجھ کومحبت نے کھا لیا
سورج مرے جو حصے کا تھا وہ بھی لے گئے
سب نے ہی اونچا گھر یہاں اپنا بنا لیا
رہتے تھے سب جہاں کبھی کس میل جول سے
ظالم نے آج اس کو نشانہ بنا لیا
وہ بھی چلی گئی مجھے یوں چھوڑ کر یہاں
جس کے لیے جہان کو دشمن بنا لیا
ہم کو یہاں پہ پیار کی ایسی سزا ملی
اشکوں کو اپنی آنکھ میں ایسے سجا لیا
کچھ دیر ہی تو الجھے تھے حالات سے یہاں
تم نے بھی بس اسی کو بہانا بنا لیا
ارشیؔ جہاں میں اور کوئی دوسرا نہیں
تم نے بھی تو ہجر کو مقدر بنا لیا