مقدر کی گردش میں میرا ستار سفینے کو کوئی ملا نہ سہار تمہیں کیا ہمارے دکھوں کی خبر ہو نہ تم نے کبھی حال پوچھا ہمارا تمہیں ہم نے تھا اپنے دل میں اتار ہمیں تم نے لیکن اندھیرے میں مار اسی نے سنی نہ ہماری صدائیں جسے ہم نے ایک غم میں پکار