مل رہا تھا جسے شاد مانی
Poet: اےبی شہزاد By: اےبی شہزاد, Mailsiمل رہا تھا جسے شادمانی کے ساتھ
اور کردار بھی تھے کہانی کے ساتھ
وقت سے پہلے بوڑھا ہونا ہی تھا اسے
کھیلتا جو رہا ہے جوانی کے ساتھ
زندگی کا بھروسہ نہیں ہم رہیں
زیست ممکن نہیں جاودانی کے ساتھ
میرا پیغام دینا اسے زندہ ہوں
نام اس نے لیا ہے نشانی کے ساتھ
خوبصورت حسیں لگ رہا چاند سا
آج دیکھا اسے در فشانی کے ساتھ
اس لیے میں اکیلا کھڑا ہوں یہاں
بڑھ گئی دشمنی بدگمانی کے ساتھ
پیار مل جائے شہزاد میرا مجھے
پھر ملے گی خوشی زندگانی کے ساتھ
More Love / Romantic Poetry






