ملا جو بڑے وقت سے لوگ عداوت سمجھ بیٹھے شاید
بے راستباز ہے زمانہ ہم صداقت سمجھ بیٹھے شاید
زندگی الجھن بن جائے تو بڑا سفر ہوتا ہے انسان
سبھی مسافر ہیں یہاں کچھ مسافت سمجھ بیٹھے شاید
خودی تو افضل ہے اگر ایمان کا حصہ بن جائے
جسے بچپن سے نہ ملی وہ بلاغت سمجھ بیٹھے شاید
جیون سبھی فرہنگ نہیں کوئی عدم ہے دوستو
اہانت سبھی یہاں ان کو حقارت سمجھ بیٹھے شاید
وہ حریص تھے جنہوں نے حسرتوں پہ قدم رکھا
کسی کا دل بھرگیا تو کچھ ہلاکت سمجھ بیٹھے شاید
رغبت تو ہے مگر احساس ترغیت نہیں سنتوشؔ
دنیا والے اُن کو حماقت سمجھ بیٹھے شاید