ذکر تو نے محبت کا کبھی ہم سے کیا ہوتا
خود سے بھی نکلنے کا ہمیں موقعہ دیا ہوتا
بھرا ہوتا ستاروں سے حسرتوں کے سمندر سے
ذکر تو نے سنگدل اک بار مجھ سے جو کیا ہوتا
چُرا کر میں تجھے تجھ سے خود میں چھپا لیتا
ملا ہوتا مجھے تو بھی تجھے میں بھی ملا ہوتا