ہے ذکر تیرا ہی اب زیست کے فسانے میں
وگرنہ کچھ بھی نہیں دل کے اس ویرانے میں
تجھے بھلانا کہاں ہے مرے لئے آساں
لگیں گی کتنی ہی صدیاں تجھے بھلانے میں
یہ سوچتی ہوں میں تنہائیوں میں اب اکثر
ملا ہی کیا ہے مجھے تم سے دل لگانے میں
یہ شاعری ہی تو اظہار ہے محبت کا
مجھے تو شرم سی آتی ہے سب بتانے میں
سمجھ سکے نہ محبت کی کوئی بات صنم
کمی تو کوئی نہ رکھی تھی کچھ سنانے میں
کیوں اس کے پیار میں پاگل سی ہو گئی سارہ
کسر تو اس نے نہ چھوڑی تمہیں مٹانے میں