دامن سمیٹ کے بیٹھے تھے پاس میرے
اس حالت پہ بڑا مسرور تھا میں
تھوڑی دیر بعد ہوا جو آغاز سفر
اور قریب ہوا، زرا سا دور تھا میں
بچھڑنے سے پہلے جو اک بوسہ دیا
اسی خیال سے چورو چور تھا میں
ہر اک ادا قاتل جناب کی تھی نثار
مرتا کیوں نہ آخر مجبور تھا میں