ملاقات

Poet: hira By: hira, gojra

اک کرم خاص کا وعدہ ہے ان کا آج
جو ادھوری رہ گئی تھی وہ ملاقات ہے آج

تاروں نے آنگن میں اجالا سا کر دیا ہے
چاندنی بھی نئی لے پہ گنگنا رہی ہے آج

چہرے پہ میرے قوس قزح ہے چھائی ہوئی
پڑھ نہ لیں کہیں رقم داستاں وہ آج

پھول کلیاں تتلی سرگوشیاں کر رہے ہیں
جھوم کر رقص کر رہی ہیں دھڑکنیں بھی آج

آئنے کے سامنے کھڑا دیکھ رہا ہوں
فخر و غرور سے محبت نے کیا سنگار آج

تقدیر مہرباں سی لگ رہی ہے مجھ پہ
جل رہا ہے یہ زمانہ بھی دیکھو آج

انتظار یہ طویل تر ہوئے جا رہا ہے
کٹتی نہیں ہیں یہ گھڑیاں بے قرار آج

یوں لگتا ہے دستک ہو رہی ہے بار بار
اپنی ہی چاپ پہ میں چونک رہا ہوں آج

Rate it:
Views: 575
07 Nov, 2014