تمهیں بھی یاد تو ہو گی؟... وہ ہماری پہلی ملاقات ؟
کہ مہکتی ہـے جوشگُفتہ گُلابوں کی طرح اب تک
ذھن ودل کے سبھی دریچوں میں
وہ جون کی تپتی سہ پہر ...تمهارا مجھے ملنے چلےآنا
وه جھکی جھکی سی، نظریں تمھاری
میں مُنتظر ہی رہی کہ کب نظریں وہ اٹھیں گی؟
پهر یکبارگی مجھے یہ احساس ہوا
کہ محبت کرنے والوں کو یہی دھڑکا سا رہتا ہو
یوں دیکھنا ان کا... اس مستُور، پاکیزہ، نوخیز محبت کو
کہیں میلا نہ کر ڈالے
مہ و سال کے اس دلکش حسیں سفر پہ نظریں دوڑاؤں تو لگتا ہے
یہ عزت، مان یہ رُتبـے، محبت کی عنایت ہیں
یہ ساری وعید محبت کی ہے
کہ لب و لہجے خود بخود گُداز ہو جائیں
دلوں کی بنجر مٹی سے
محبت کا ایسا تن آور درخت نکلتا ہے
دو انسان متحیر کھڑے سوچتے ہیں
عشق نگری کے ہیں انوکھے بھید یہ کیسے؟
کہ ہر اک موڑ پر اس میں ..نِت نئے ڈھنگ کی ملاقاتیں
اپنے رُوپ ہی سے ہو جائیں
یہ"پتھر " سے "پارس" تک کا جتنا بھی سفر تھا
کب کیسے طے کیا؟ عقل حیران ہے
مجھے تو بس آج بھی وہ سہ پہر یاد ہے